ترکی،25نومبر(ایجنسی) ترکی کے ایک ساحل سمندر سے اوندھے منہ پڑی تین سالہ شامی پناہ گزین بچے ایلان کردی کی میت نے پوری دنیا کو جنھجھوڑ کر رکھ دیا گیا تھا۔ سمندر کی بے رحم موجوں میں اب تک کتنے ہی شامی بچے،بوڑھے،جوان اور عورتیں زندگی کی تلاش میں زندگی کی جنگ ہار چکے ہوں گے مگرایلان کردی کی طرح ایک اور شامی بچی کی نعش سمندر کے کنارے سے ملی ہے جو عالمی برادری کی بے حسی اور شامی حکومت کےمظالم کی منہ بولتی تصویر ہے۔
ترکی کے ساحل سے ملنے والی اس ننھی پناہ گزین کی شناخت سینا کے نام سے کی گئی ہے۔ نیلی رنگ کی پتلون اور سرخ ٹی شرٹ پہنے اس بچی کی میت کو سمندر کے کنارے پتھروں میں سے نکالا گیا۔
Nastaleeq'; font-size: 18px; text-align: start;">حادثے کا شکار ہونے والی ایک کشتی کے حادثے کے چار روز بعد ملی ہے۔ اطلاعات تھیں کہ حادثے میں ڈوبنے والی کشتی پر پندرہ پناہ گزین سوار تھے۔ بعض ذرائع مسافروں کی تعداد 28 بتاتے ہیں۔ یہ حادثہ ترکی اور یونان کے درمیان "کوس" نامی ایک جزیرے کے قریب 18 نومبر کوپیش آیا تھا۔
حادثے کا شکار ہونے والی کشتی کے 9 مسافروں کی میتیں ملی ہیں۔ ان میں سینا نامی بچی کی لاش بھی شامل ہے۔ سینا کی عمر 4 سال بتائی جاتی ہے۔ اسے ترک ماہی گیروں نے ساحل سمندر پر پتھروں کے اندر پھنسے دیکھا اور ترک کوسٹ گارڈ کو اس بارے میں مطلع کیا گیا۔ حادثے کے بعد کنارے تک پہنچنے والی سینا کی پتھروں میں پھنسی لاش کی بھی تصویر سامنے آئی ہے۔